Results 1 to 6 of 6

Thread: آداب معاہدہ تØ+ریر : مولانا فضل الرØ+یم اشرفی

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam آداب معاہدہ تØ+ریر : مولانا فضل الرØ+یم اشرفی

    آداب معاہدہ تØ+ریر : مولانا فضل الرØ+یم اشرفی
    زمانہ اسلام سے پہلے بھی لوگ معاہدے کرتے تھے لیکن اس وقت عموماً معاہدات Ú©ÛŒ پابندی Ù…Ø+کومی Ú©ÛŒ علامت اور توڑنے کوبرتری Ú©ÛŒ نشانی سمجھا جاتا تھا Ø+دیث نبویﷺ ہے ترجمہ:’’ جس شخص Ù†Û’ ظلم کیا اس پر جس سے معاہدہ ہو چکا یا اس Ú©Û’ Ø+Ù‚ Ú©Ùˆ نقصان پہنچایا یا اس Ú©Ùˆ تکلیف دی اس Ú©ÛŒ طاقت سے زیادہ یا اس Ú©ÛŒ رضامندی Ú©Û’ بغیر اس سے کوئی چیز Ù„Û’ Ù„ÛŒ تو میں اس سے قیامت Ú©Û’ دن جھگڑوں گا۔‘‘(رواہ ابوداؤد)لفظ عقو د عقد Ú©ÛŒ جمع ہے۔ عقد کا معنی ہے باندھنا۔ لہٰذا جو معاہدہ دو شخصوں یا دو جماعتوں میں بندھ جائے اسے عقد کہا جاتا ہے۔ علامہ جصاصؒ فرماتے ہیں کہ کسی معاملہ Ú©Ùˆ عقد کہا جائے یا عہد Ùˆ معاہدہ اس کا یہ مطلب لیا جاتا ہے کہ دو فریقوں Ù†Û’ آئندہ زمانے میں کوئی کام کرنے یا نہ کرنے Ú©ÛŒ پابندی اپنے لیے لازم کر Ù„ÛŒ ہو اور دونوں متفق ہو کر اس Ú©Û’ پابند ہو گئے ہوں۔ آج Ú©Ù„ ہمارے عرف میں اس کا نام معاہدہ ہے۔اللہ تعالیٰ Ù†Û’ ارشاد فرمایا:

    ترجمہ:’’اے ایمان والو! تم اپنے معاہدوں Ú©Ùˆ پورا کیا کرو۔‘‘ اس ارشاد باری میں ہر طرØ+ Ú©Û’ معاہدے شامل ہیں۔جیسا کہ نکاØ+ نامہ اور خرید Ùˆ فروخت Ú©Û’ معاہدے ۔ان میںعالمی معاہدے بھی شامل ہیں۔جو دو قومیں آپس میںکرتی ہیں لہٰذا بین الاقوامی معاہدوں Ú©ÛŒ پابندی بھی لازم ہو گی۔زمانہ اسلام سے پہلے بھی لوگ معاہدے کرتے تھے لیکن عموماً معاہدات Ú©ÛŒ پابندی Ù…Ø+کومی Ú©ÛŒ علامت اور معاہدات Ú©Ùˆ توڑنا جرأت اور برتری Ú©ÛŒ نشانی سمجھا جاتا تھا۔ لیکن Ø+ضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ جو معاہدات فرمائے وہ معاہدات Ú©ÛŒ تاریخ میں مثالی تسلیم کیے جاتے ہیں۔ان معاہدات میں بنیادی معاہدہ صلØ+ نامہ ’’Ø+دیبیہ‘‘ Ú©Û’ نام سے مشہور ہے۔ Ø+دیبیہ ایک کنویں کا نام ہے اس Ú©Û’ ساتھ ایک گائوں آباد تھا اس وجہ سے اس کا نام Ø+دیبیہ ہوا۔

    یہ علاقہ مکہ معظمہ سے تقریباً Û¹ میل Ú©Û’ فاصلہ پر ہے اکثر Ø+صہ Ø+رم میں ہے باقی Ø+رم سے باہر ہے۔Ø+ضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ Ú©Û’ ارادہ سے مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ یکم Ø°ÛŒ قعدہ Û¶Ú¾ Ú©Ùˆ روانہ ہوئے ،تقریباً پندرہ سو انصار Ùˆ مہاجرین صØ+ابہؓ آپﷺ Ú©Û’ ہمراہ تھے۔ جب آپ ï·ºØ+دیبیہ Ú©Û’ مقام پر پہنچے تو قریش مکہ سمجھے کہ یہ جنگ کرنے آئے ہیں۔ آپﷺ Ù†Û’ Ø+ضرت عثمان رضی اللہ عنہ Ú©Ùˆ قاصد بنا کر بھیجا تاکہ وہ قریش Ú©Ùˆ آگاہ کر دیں کہ مسلمان جنگ Ú©Û’ ارادہ سے نہیں آئے۔ کفار Ù†Û’ Ø+ضرت عثمان رضی اللہ عنہ Ú©Ùˆ روک لیا۔

    مسلمانوں Ú©Ùˆ یہ افواہ پہنچی کہ Ø+ضرت عثمان رضی اللہ عنہ Ú©Ùˆ شہید کر دیا گیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ مسلمانوں سے قصاص عثمانؓ Ú©Û’ لیے موت تک Ù„Ú‘Ù†Û’ Ú©ÛŒ بیعت Ú©ÛŒ جو کہ بیعت رضوان کہلاتی ہے۔ قریش Ú©Ùˆ جب بیعت Ú©ÛŒ خبر ہوئی تو Ø+ضرت عثمان رضی اللہ عنہ Ú©Ùˆ رہا کر دیا اور سہیل بن عمرو Ú©Ùˆ صلØ+ کا پیغام بھیجا۔ طویل گفتگو Ú©Û’ بعد ایک معاہدہ تیار ہوا جو کہ’’صلØ+ نامہ Ø+دیبیہ‘‘ کہلاتا ہے Ø+ضرت علی رضی اللہ عنہ Ú©Ùˆ Ø+ضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ معاہدہ Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ کا Ø+Ú©Ù… دیا اور سب سے پہلے بسم اللہ الرØ+من الرØ+یم لکھوائی۔ عرب میں قدیم دستور یہ تھا کہ وہ باسمک اللہم لکھا کرتے تھے اسی وجہ سے سہیل Ù†Û’ کہا میں بسم اللہ الرØ+من الرØ+یم Ú©Ùˆ نہیں جانتا Û” پھر جب آپؐ Ù†Û’ Ù…Ø+مد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لفظ لکھوایا تو پھر سہیل Ù†Û’ کہا ہم تو آپ Ú©Ùˆ رسول اللہ نہیں مانتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ فرمایا’’ خدا Ú©ÛŒ قسم میں اللہ کا رسول ہوں اگرچہ تم میری تکذیب کرو‘‘۔

    پھر Ø+ضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ یہ مٹا دو۔ Ø+ضرت علی رضی اللہ عنہ Ù†Û’ عرض کیا کہ میں تو ہرگز نہیں مٹائوں گا پھر آپؐ Ù†Û’ خود Ù…Ø+مد بن عبداللہ لکھوایا۔ معاہدہ Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ آداب میں اسوۂ Ø+سنہ سے یہ مثالیں ایک اعلیٰ ترین نمونہ ہیں۔پھر معاہدہ Ú©ÛŒ شرائط میں سے ہر شرط خوب توجہ Ú©Û’ قابل ہے۔ ایک شرط یہ تھی کہ دس سال تک لڑائی نہیں ہو گی۔ دوسری شرط یہ تھی کہ قریش کا جو شخص بغیر سرپرست Ú©ÛŒ اجازت Ú©Û’ مدینہ جائے گا وہ واپس کیا جائے گا اگرچہ وہ مسلمان ہو اور جو شخص مسلمانوں میں سے مکہ آئے گا اسے واپس نہیں کیا جائے گا اور یہ کہ اس سال Ø+ضرت Ù…Ø+مد ﷺاور آپ ï·ºÚ©Û’ ساتھی بغیر Ø+ج Ùˆ عمرہ کیے مدینہ واپس جائیں اور آئندہ سال صرف تین دن مکہ میں رہ کر عمرہ کر Ú©Û’ واپس ہو جائیں۔

    تلوار Ú©Û’ علاوہ کوئی ہتھیار نہ ہو اور تلواریں بھی نیام میں ہوں Û” یہ بھی شرط تھی کہ قبائل عرب Ú©Ùˆ یہ آزادی ہو Ú¯ÛŒ کہ وہ فریقین میں سے جس Ú©Û’ ساتھ چاہیں معاہدہ کر لیں۔یہ شرائط مسلمانوں Ú©ÛŒ کمزوری پر دلالت کرتی ہیں بلکہ بعض مسلمانوں Ú©Û’ ذہنوں میں Ú©Ú†Ú¾ بوجھ بھی Ù…Ø+سوس ہوا لیکن اس معاہدہ Ú©Û’ بعد پیش آنے والے مفید نتائج Ù†Û’ ثابت کر دیا کہ یہ معاہدہ تاریخ اسلام کا ایک ایسا اہم واقعہ تھا جو مسلمانوں Ú©ÛŒ آئندہ کامیابیوں کا پیش خیمہ بنا۔ چنانچہ جب Ø+ضرت رسول اکرم ï·º صلØ+ Ø+دیبیہ سے واپس ہوئے تو راستے میں سورۂ فتØ+ نازل ہوئی جس میں اس صلØ+ Ú©Ùˆ فتØ+ مبین کہا گیا۔اس معاہدہ سے بطور اسوۂ Ø+سنہ یہ بات معلوم ہوئی کہ مسلمانوں Ú©Û’ سربراہ اگر کافروں سے صلØ+ کا معاہدہ کرنے میں اسلام اور مسلمانوں کا نفع سمجھیں تو صلØ+ کر لینا جائز ہے اور اگر صلØ+ کا معاہدہ کرنے میں اسلام اور مسلمانوں کا فائدہ نہ ہو تو پھر صلØ+ جائز نہیں کیونکہ یہ فریضہ جہاد Ú©Û’ خلاف ہے۔

    اس معاہدہ سے ایک اصول یہ بھی معلوم ہوا کہ کافروں سے بلامعاوضہ، معاوضہ دے کر یا معاوضہ Ù„Û’ کر ،تینوں طرØ+ کا معاہدہ جائز ہے۔ جیسا کہ Ø+ضرت رسول اللہ ï·ºÙ†Û’ ہجرت Ú©Û’ بعد یہود مدینہ سے معاوضہ لیے اور دیئے بغیر معاہدہ فرمایا اسی طرØ+ معاہدہ Ø+دیبیہ میں بھی معاوضہ کا تذکرہ نہیں ہے۔ لیکن Ø+ضرت رسول اکرمﷺنے نصارائے نجران سے جو معاہدہ فرمایا اس میں مال لینے Ú©ÛŒ شرط ٹھہرائی اس معاہدہ میں یہ تھا کہ اہل نجران ہر سال دو ہزار یمنی چادروں Ú©Û’ جوڑے دیں Ú¯Û’ ایک ہزار صفر میں اور ایک ہزار رجب میں اور غزوۂ اØ+زاب میں رسول اللہ ï·ºÙ†Û’ عیینہ بن Ø+صن فزاری Ú©Ùˆ مدینہ Ú©ÛŒ نصف کھجوریں دے کر صلØ+ کا ارادہ فرمایا معلوم ہوا کہ معاہدہ میں معاوضہ Ú©ÛŒ تینوں صورتیں جائز ہیں۔

    معاہدات Ú©Û’ بارے میں اسوۂ Ø+سنہ سے یہ بات معلوم ہوئی کہ معاہدات Ú©Ùˆ لکھوا لینا چاہیے۔ جیسا کہ اØ+ادیث اور تاریخ Ú©ÛŒ کتب میں مختلف معاہدات Ú©Û’ Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ کا Ø+Ú©Ù… موجود ہے۔جیسا کہ معاہدہ صلØ+ نامہ ’’Ø+دیبیہ‘‘ اہل نجران سے کیا گیا Û” بنو ثقیف Ú©Û’ مسلمانوں سے کیا گیا معاہدہ، دومۃ الجندل Ú©Û’ باشندوں Ú©Û’ نام رسول اللہ ﷺکا معاہدہ، ہجر Ú©Û’ باشندوں Ú©Û’ لیے معاہدہ، اہل مدینہ اور یہود Ú©Û’ درمیان کیا گیا مشہور معاہدہ۔معاہدات Ú©Û’ بار Û’ میں اسوۂ Ø+سنہ سے یہ تعلیم بھی ملتی ہے کہ اسلامی تعلیمات Ú©Û’ خلاف کسی بات پر معاہدہ نہ کیا جائے۔ چنانچہ جب اہل نجران Ù†Û’ معاہدہ Ú©Û’ وقت خلاف اسلام شرائط پیش کیں تو رسول اللہ ï·ºÙ†Û’ انہیں ماننے سے انکار فرمایا اور معاہدہ نجران میں یہ لکھوایا کہ یہ ان پر پابندی ہو Ú¯ÛŒ کہ یہ سود نہیں لیں Ú¯Û’ اور جو سود Ù„Û’ گا وہ معاہدہ سے خارج ہو جائے گا۔

    معاہدات Ú©Û’ بارے میں یہ ادب بھی اسوۂ Ø+سنہ سے معلوم ہوا کہ عہد نامہ Ú©ÛŒ دو نقلیں ہونی چاہئیں تاکہ ہر فریق Ú©Û’ پاس ایک ایک کاپی Ù…Ø+فوظ رہے۔ جیسا کہ صلØ+ نامہ Ø+دیبیہ Ú©ÛŒ ایک کاپی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ پاس رہی اور دوسری کاپی سہیل بن عمرو Ú©Û’ پاس رہی۔معاہدات Ú©Û’ لیے ایک بات یہ بھی رسول اللہ ï·ºÙ†Û’ سکھائی کہ جب معاہدہ ہو جائے تو دونوں فریقوں Ú©Û’ ذمہ دار افراد ان دستاویزات پر دستخط کریں۔ جیسا کہ Ø+دیبیہ میں جب عہد نامہ لکھا گیا تو مسلمانوں Ú©ÛŒ طرف سے Ø+ضرت ابوبکرؓ بن ابی Ù‚Ø+افہ، Ø+ضرت عمرؓ بن الخطاب‘ Ø+ضرت عثمانؓ بن عفان، Ø+ضرت عبدالرØ+منؓ بن عوف، Ø+ضرت سعدؓ بن ابی وقاص، Ø+ضرت ابوعبیدہ ؓبن الجراØ+ Ù†Û’ دستخط کیے Û”

    معاہدہ Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ والے Ø+ضرت علی ؓنے بھی دستخط فرمائے۔مشرکین Ú©ÛŒ طرف سے Ø+ویطب بن عبدالعزیٰ اور مکرز بن Ø+فص Ù†Û’ دستخط کئے۔ Ø+ضرت رسول اکرم ï·ºÙ†Û’ جتنے بھی معاہدے فرمائے ان میں یہ بات بہت نمایاں ہے کہ آپ ï·ºÙ†Û’ انسانی Ø+قوق کا خوب خیال رکھا۔ ہر علاقہ Ú©Û’ شہریوں Ú©Ùˆ بنیادی Ø+قوق عطا فرمائے، مذہبی Ø+قوق بھی دیئے۔ چنانچہ معاہدات میں عقیدوں Ú©ÛŒ آزادی رکھی جاتی ہے۔ کسی شہری Ú©Ùˆ اپنا مذہب Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Ù†Û’ اور اسلام لانے پر مجبور نہیں کیا گیا۔ عبادت Ú©ÛŒ آزادی دی گئی اور ثابت کیا کہ اسلام Ú©Û’ زیر سایہ رہنے والے غیر مسلموں Ú©ÛŒ عبادت گاہیں بالکل Ù…Ø+فوظ رہتی ہیں۔

    چنانچہ معاہدہ نجران میں یہ بات شامل تھی کہ اہل نجران Ú©ÛŒ جان Ùˆ مال، مذہب، عبادت گاہیں اور ان Ú©Û’ راہب Ù…Ø+فوظ رہیں Ú¯Û’Û” Ø+ضرت رسول اکرم ï·º جن لوگوں سے معاہدہ فرمایا ان Ú©Û’ معاشی اور تجارتی Ø+قوق کا بھی خیال رکھا۔ چنانچہ بنو ثقیف Ú©Û’ معاہدے Ú©ÛŒ یہ شق بھی تھی اور اس میں اس Ú©ÛŒ واضØ+ مثال موجود ہے اور پھر معاہدات Ú©ÛŒ پابندی اور پاسداری کرنے Ú©Û’ بعد رسول اکرمؐ اور آپ ï·ºÚ©Û’ صØ+ابہؓ Ù†Û’ ان معاہدات Ú©ÛŒ پابندی اور پاسداری کا ایک اعلیٰ معیار امت Ú©Û’ سامنے رکھ دیا۔ اس لیے کہ وہ ذات امین اور صادق ہے جس Ú©Û’ معاہدات بھی دین اسلام Ú©ÛŒ دعوت کا ذریعہ ہیں۔اللہ رب العزت ہمیں زندگی Ú©Û’ تمام معاہدات میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ سکھائے ہوئے آداب Ú©ÛŒ پابندی کرنے Ú©ÛŒ توفیق عطا فرمائے تاکہ دنیا میں یہ معاہدات امن Ùˆ سکون اور باہمی اعتماد کا ذریعہ بنیں اور آخرت Ú©ÛŒ فلاØ+ کا سبب بنیں۔ Ù+Ù+Ù+Ù+

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: آداب معاہدہ تØ+ریر : مولانا فضل الرØ+یم اشرفی


  3. #3
    Join Date
    Aug 2012
    Location
    Baazeecha E Atfaal
    Posts
    14,528
    Mentioned
    1112 Post(s)
    Tagged
    210 Thread(s)
    Rep Power
    27

    Default Re: آداب معاہدہ تØ+ریر : مولانا فضل الرØ+یم اشرفی

    Behtareen Post Janaab :-)

  4. #4
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: آداب معاہدہ تØ+ریر : مولانا فضل الرØ+یم اشرفی

    Quote Originally Posted by Saff-Shikan View Post
    Behtareen Post Janaab :-)
    پسند اور رائے کا شکریہ
    جزاک اللہ خیراً کثیرا

  5. #5
    Join Date
    Aug 2012
    Location
    Baazeecha E Atfaal
    Posts
    14,528
    Mentioned
    1112 Post(s)
    Tagged
    210 Thread(s)
    Rep Power
    27

    Default Re: آداب معاہدہ تØ+ریر : مولانا فضل الرØ+یم اشرفی

    ہمیشہ خوش رہیں
    Quote Originally Posted by intelligent086 View Post


    پسند اور رائے کا شکریہ
    جزاک اللہ خیراً کثیرا

  6. #6
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: آداب معاہدہ تØ+ریر : مولانا فضل الرØ+یم اشرفی

    Quote Originally Posted by Saff-Shikan View Post
    ہمیشہ خوش رہیں
    آمین یا رب العالین
    نیک دعاؤں کا شکریہ

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •